سکون ۔ شور کے درمیان خاموشی کی ایک چیخ
کبھی
ایسا ہوا ہے کہ تم ہجوم میں کھڑے ہو۔۔۔
ہزاروں لوگ اردگرد بول رہے ہوں۔۔۔
مگر تمہارا دل چپ ہو؟
ایسا چپ۔۔۔ جیسے اندر کوئی مر گیا ہو؟
ہوا
چل رہی ہو، پر تم سانس نہ لے پا رہے ہو؟
سب کچھ چل رہا ہو، زندگی تیزی سے بھاگ رہی ہو،
لیکن تم ایک جگہ رکے ہوئے ہو۔۔۔
منجمد۔۔۔
خالی۔۔۔
خاموش۔۔۔
یہ
خاموشی سکون نہیں ہوتی۔۔۔
یہ وہ شور ہوتا ہے جو دل کے اندر چلتا ہے۔۔۔
اور ہم اسے سننا نہیں چاہتے۔
ہم ہنستے ہیں، بولتے ہیں، چیختے ہیں۔۔۔
بس اس آواز کو دبانے کے لیے،
جو ہمیں اندر سے پکارتی ہے
رک جا۔۔۔ تھک گیا ہوں۔۔۔
سنو!
سکون کوئی کمزوری نہیں ہے۔
سکون کمزوری والوں کا ہتھیار نہیں،
یہ اُن کا تاج ہے جو جنگ جیت کر واپس لوٹے ہیں۔۔۔
جنہوں نے خود سے جنگ کی ہے۔
جنہوں نے چیخنے کے بجائے۔۔۔ خاموشی میں ضبط سیکھا ہے۔
لوگ
سمجھتے ہیں پرسکون رہنا آسان ہے؟
نہیں۔
پرسکون رہنے کے لیے اندر کا طوفان قابو میں کرنا پڑتا
ہے۔
اپنے نفس کو، اپنے غصے کو، اپنی بےچینی کو،
اپنی چیخوں کو۔۔۔ خاموش کرنا پڑتا ہے۔
دنیا
تمہیں کہے گی،
ردعمل دو، بدلہ لو، شور مچاؤ،
لیکن تم اگر اپنے اندر ٹھہر جاؤ۔۔۔
اگر تم اپنے نفس کو کنٹرول کر لو۔۔۔
تو یاد رکھو
تمہارے سکوت سے دُنیا کانپے گی
تمہاری
خاموشی۔۔۔ تمہاری سب سے بڑی طاقت ہے
جب سب لڑ رہے ہوں۔۔۔
تم اگر پرسکون ہو،
تو تم بازی جیت چکے ہو۔
کیوں؟
کیونکہ جو شخص خود کو شکست دے چکا ہو،
دنیا اُسے کبھی شکست نہیں دے سکتی۔
تم
سکون چاہتے ہو؟
تو پھر لوگوں کی رائے کو چھوڑ دو۔
اپنے زخموں کو گلے لگا لو۔
اور خود سے کہو۔
بس بہت ہوا! اب میں اپنے دل کی سنوں گا۔
سکون
باہر نہیں،
نہ کسی انسان میں، نہ کسی چیز میں،
یہ ایک فیصلہ ہے
کہ میں اب خود کو ہارنے نہیں دوں گا۔
میں اپنے آپ کو واپس حاصل کروں گا۔
اُٹھو۔۔۔
اپنی آنکھوں سے آنسو پونچھو۔۔۔
ہنسی کی ضرورت نہیں،
بس خود سے وعدہ کرو
کہ اب سکون کے بغیر جینا گوارا نہیں!
سکون
کمزور نہیں بناتا۔۔۔
یہ تمہیں وہ نظر دیتا ہے
جو غصے میں دکھائی نہیں دیتی۔۔۔
اور
یاد رکھو،
جو شخص خود سے جیت جائے
پھر اُسے دنیا میں کوئی ہرا نہیں سکتا
سکون۔۔۔
یہ وہ شور ہے جو صرف بہادر سنتے ہیں