اے بوجھ میں دبے ہو لوگو تم تنہا نہیں ہو

اے بوجھ میں دبے ہو لوگو تم تنہا نہیں ہو


اے بوجھ میں دبے ہو لوگو تم تنہا نہیں ہو

اے بوجھ میں دبے ہو لوگو

میں تمہیں ایک بات کہنا چاہتا ہوں،

سنو دل سے ،

تم جو درد سہتے ہو، جو دکھ تمہارے سینے میں سلگتے ہیں،

جو سوال تمہیں راتوں کو سونے نہیں دیتے ،

تمہارا رب تمہیں جانتا ہے۔

 

ہاں، تم نے سوال اٹھایا ہے،

اگر خدا سب کچھ کر سکتا ہے،

تو وہ ہماری یہ اذیت، یہ آنسو، یہ جنگ، یہ ناانصافی ،

کیوں دیکھ رہا ہے؟

کیا وہ بے نیاز ہے؟

کیا وہ غافل ہے؟

کیا وہ بے حس ہے؟

 

نہیں،

خدا نہ غافل ہے، نہ بے نیاز، نہ بے حس، نہ وہ خاموش ہے،

وہ تو تمہارے رگ و جاں سے بھی زیادہ قریب ہے۔

تمہارے آنسو اُس کے علم میں ہیں۔

تمہاری آہیں اُس کے عرش تک پہنچتی ہیں۔

 

لیکن اے لوگو،

تم نے اُسے کب یاد کیا؟

جب راحت تھی، جب دولت تھی، جب لوگ ساتھ تھے ۔

تب تو تم نے اُسے بھلا دیا۔

پھر جب دنیا کی رونق چھن گئی،

جب سہارے گر گئے،

جب دل ٹوٹا۔

تب تم نے اُسے پکارا۔

 

اور وہ تمہاری پہلی پکار سے پہلے ہی سن رہا تھا۔

 

اے لوگو،

جس درد پر تم نے خدا کو الزام دیا،

اسی درد میں اُس نے تمہیں جگایا۔

وہ تمہیں بلا رہا ہے،

تمہیں اپنی آغوش میں لینا چاہتا ہے۔

 

پوچھتے ہو:

خدا کیسا ہے؟

 

تو سنو۔

وہ مہربان ہے، وہ محبت کرنے والا ہے،

وہ معاف کرنے والا ہے، وہ وفادار ہے،

وہ تمہاری ہر آہ کی صدا سننے والا ہے۔

اور وہ انصاف کرنے والا ہے۔

 

وہ ظلم کو برداشت نہیں کرے گا۔

وہ ہر آنکھ کا آنسو گنے گا۔

وہ ہر چیخ کا حساب لے گا۔

لیکن وہ چاہتا ہے کہ تم لوٹ آؤ،

اس سے لپٹ جاؤ،

اپنا دل اُس کے حوالے کر دو۔

 

اے تھکے ہوئے لوگو،

تمہارا رب تم سے ناراض نہیں،

وہ تمہیں چھوڑنا نہیں چاہتا۔

وہ تو تمہارے زخموں پر اپنا نور رکھنا چاہتا ہے۔

 

جان لو۔

درد کا خالق وہ نہیں،

مگر درد میں روشنی وہی ہے۔

وہی تمہیں امید دے گا،

وہی تمہیں امن دے گا،

وہی تمہیں وہ محبت دے گا

جس کی تمہیں ہمیشہ سے پیاس تھی۔

 

بس، ایک بار، سچے دل سے پکارو ،

وہ تمہیں سن رہا ہے،

وہ تمہیں بلا رہا ہے۔

  

تہذیب کی دنیا

جیسے ہی سورج افق پر طلوع ہوتا ہے، ہم ایک ایسے سفر کا آغاز کرتے ہیں جو سرحدوں کو عبور کرتا ہے اور دلوں کو جوڑتا ہے۔ تہزیب کی دنیا میں خوش آمدید، جہاں روایت جدت سے ملتی ہے، اور قدیم حکمت جدید عجائبات کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی