انسان کی کہانی – عہدِ امانت سے قیامت تک

انسان کی کہانی – عہدِ امانت سے قیامت تک

انسان کی کہانی – عہدِ امانت سے قیامت تک

یہ انسان۔۔۔ ہاں، یہی انسان
کائنات کے عظیم پردے پر ابھرتی ہوئی وہ ہستی، جو کبھی مٹی کے ذرے میں چھپی ہوئی تھی۔
پھر فطرت کے مقابل آئی، جنگلوں میں بھٹکی، پتھروں سے آگ نکالی، بھوک سے بلکی، اور خون کے رشتوں میں پناہ ڈھونڈی۔

دھرتی کی آغوش میں پلتا، آسمان سے گرتی بجلی سے ڈرتا، مگر ہر بار سنبھلتا۔
ہر زخم سے سیکھتا، ہر خوف سے لڑتا، ہر محرومی کو مشعلِ راہ بناتا گیا۔

اور پھر ایک دن، اس نے جانوروں کو قابو کیا، دریاؤں پر پل باندھے، پہاڑوں کو تراش کر شہر بسائے، اور خود کو خدا سے ہمکلام ہوتا ہوا پایا۔

یہی انسان۔۔۔ جس نے زمین کے ہر گوشے کو چھانا، ہر موسم کا سامنا کیا، ہر چیلنج کو چیلنج کہا۔
یہی انسان۔۔۔ جسے ربِ کائنات نے عزت بخشی، علم عطا کیا، اور اعلان کیا

میں زمین میں اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں

فرشتوں نے چونک کر عرض کی
کیا آپ زمین پر ایسی مخلوق کو بھیجیں گے، جو فساد کرے گی، خون بہائے گی؟

پھر فرشتوں کی آواز اٹھی ۔ پُرمعرفت، سوالیہ
یہ اختیار، یہ اقتدار۔۔۔ جب انسان کے ہاتھ میں جائے گا، تو کیا یہ زمین کو فساد سے نہ بھر دے گا؟
کیا یہی وہ مخلوق ہے جو اس منصب کی اہل ہے؟

اور جواب آیا۔۔۔ وہ ابدی، کامل، حتمی جواب
میں جانتا ہوں، جو تم نہیں جانتے

پھر جو حضرت آدمؑ کو علم عطا کیا جاتا ہے۔
فرشتوں کے سامنے ان کی نسل کے عظیم انسانوں کی جھلکیاں پیش کی جاتی ہیں۔۔۔
انبیاء، صدیقین، شہداء، صالحین۔۔۔
جنہوں نے ظلم کے بیچ عدل قائم کیا، جہالت میں علم کو روشنی بنایا، وسوسوں کے بیچ رب کو یاد رکھا۔

فرشتے خاموش ہو جاتے ہیں۔۔۔ سر جھکا لیتے ہیں۔

یہی وہ لمحہ تھا، جب فیصلہ ہوا کہ انسان کو اختیار دیا جائے گا، اقتدار دیا جائے گا، آزادی دی جائے گی
اور اسے امتحان میں ڈالا جائے گا ۔ خدا کی غیرموجودگی میں، گمانوں کے بیچ، دھوکے کے شور میں۔۔۔
جہاں وہ خود فیصلہ کرے گا: بندگی کرے یا سرکشی۔
مگر یہی انسان۔۔۔ جب اپنے مقام کو پہچانتا ہے،
تو نبی بن جاتا ہے، ولی بن جاتا ہے، خدا کا خالص بندہ بن جاتا ہے، جنت کا تاجدار بن جاتا ہے۔

اور پھر وہ لمحہ بھی یاد کرنے کے قابل ہے۔۔۔

جب آسمان لرز اٹھے، پہاڑ ساکت ہو گئے، مخلوقات خاموش ہو گئیں۔۔۔
کیونکہ یہ وہ امانت تھی، جسے زمین، آسمان اور پہاڑ اٹھانے سے ڈر گئے۔۔۔
مگر انسان نے وہ امانت اٹھا لی۔ وہ تھی اللہ کا کلام قرآن مجید

ایک لمحہ۔۔۔ ایک تیز روشنی
اور انسان آگے بڑھا ۔ سینہ تان کر، نگاہ اٹھا کر۔۔۔
کہا
ہاں! میں قبول کرتا ہوں یہ امانت

یہی انسان۔۔۔ جو کبھی خدا کے ہونے پر سوال اٹھاتا ہے،
مگر پھر اسی خدا کے علم، عدل اور حکمت کے سائے میں جیتا ہے۔
اور آخرکار پلٹ کر کہتا ہے

میرے رب! تو ہی حق ہے

یہی انسان کی کہانی ہے۔۔۔
یہ صرف زمین کی کہانی نہیں ۔ یہ آسمانوں کی کہانی بھی ہے۔
ایک خدائی منصوبہ۔۔۔ جس میں اختیار ہے، آزمائش ہے، اور ایک عظیم انجام۔

جہاں کامیاب وہی ہوں گے، جو اختیار کے باوجود خیر کو اپنائیں گے،
جو ظلم کے بیچ عدل کریں گے،
جو دھوکے، وسوسے، گمراہی اور خواہشات کے بیچ خدا کو یاد رکھیں گے۔

یہی ہیں وہ لوگ۔۔۔ جن سے زمین کی خلافت کا وعدہ ہے۔۔۔
یہی ہیں وہ چنے ہوئے انسان،
جنہیں قیامت کے دن جنت کی عبدی بادشاہی عطا کی جائے گی۔۔۔
کیونکہ انہوں نے اختیار پا کر بھی، خدا کی بندگی کو چُنا۔

 

تہذیب کی دنیا

جیسے ہی سورج افق پر طلوع ہوتا ہے، ہم ایک ایسے سفر کا آغاز کرتے ہیں جو سرحدوں کو عبور کرتا ہے اور دلوں کو جوڑتا ہے۔ تہزیب کی دنیا میں خوش آمدید، جہاں روایت جدت سے ملتی ہے، اور قدیم حکمت جدید عجائبات کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی